ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں

ہزار گردش شام و سحر سے گزرے ہیں

وہ قافلے جو تری رہ گزر سے گزرے ہیں

ابھی ہوس کو میسر نہیں دلوں کا گداز

ابھی یہ لوگ مقام نظر سے گزرے ہیں

ہر ایک نقش پہ تھا تیرے نقش پا گماں

قدم قدم پہ تری رہ گزر سے گزرے ہیں

نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائیں

نظر کے قافلے دیوار و در سے گزرے ہیں

رحیل شوق سے لرزاں تھا زندگی کا شعور

نہ جانے کس لیے ہم بے خبر سے گزرے ہیں

کچھ اور پھیل گئیں درد کی کٹھن راہیں

غم فراق کے مارے جدھر سے گزرے ہیں

جہاں سرور میسر تھا جام و مے کے بغیر

وہ مے کدے بھی ہماری نظر سے گزرے ہیں

(548) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sufi Tabassum. is written by Sufi Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sufi Tabassum. Free Dowlonad  by Sufi Tabassum in PDF.