بند ہو جائے مری آنکھ اگر

بند ہو جائے مری آنکھ اگر

اس دریچے کو کھلا رہنے دو

یہ دریچہ ہے افق آئینہ

اس میں رقصاں ہیں جہاں کے منظر

اس دریچے کو کھلا رہنے دو

اس دریچے سے ابھرتی دیکھی

چاند کی شام

ستاروں کی سحر

اس دریچے کو کھلا رہنے دو

اس دریچے سے کیے ہیں میں نے

کئی بے چشم نظارے

کئی بے راہ سفر

اس دریچے کو کھلا رہنے دو

یہ دریچہ ہے مری شوق کا چاک داماں

مری بد نام نگاہیں، مری رسوا آنکھیں

یہ دریچہ ہے مری تشنہ نظر

بند ہو جائے مری آنکھ اگر

اس دریچے کو کھلا رہنے دو

(515) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sufi Tabassum. is written by Sufi Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sufi Tabassum. Free Dowlonad  by Sufi Tabassum in PDF.