دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے

دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے

ہم اپنی ہی نظر میں خطا کار سے رہے

اک مرحلہ تھا ختم ہوا دشت خواب کا

پھر عمر بھر جہاں رہے بیزار سے رہے

جرأت کسی نے وادئ وحشت کی پھر نہ کی

ہم خستہ حال آہنی دیوار سے رہے

اک عکس ہے جو ساتھ نہیں چھوڑتا کبھی

ہم تا حیات آئنہ بردار سے رہے

ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا

آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے

کار عظیم کب کوئی قدرت میں تھا سہیلؔ

ہم بس افق پہ صبح کے آثار سے رہے

(413) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.