سفر میں اب بھی عادتاً سراب دیکھتا ہوں میں

سفر میں اب بھی عادتاً سراب دیکھتا ہوں میں

قریب مرگ زندگی کے خواب دیکھتا ہوں میں

ہوا نے حرف سادہ میرے ذہن سے اڑا لیا

تو اب ہر ایک بات پر کتاب دیکھتا ہوں میں

بہار کی سواریوں کے ہم رکاب کیوں رہے

خزاں کا برگ و بار پر عتاب دیکھتا ہوں میں

کھڑا ہوں نوک خار پر گمان در گمان پر

کھلے گا کب حقیقتوں کا باب دیکھتا ہوں میں

عجیب اس کی سروری نئی ہے شان ہر گھڑی

بنوں میں شہر، شہر میں سراب دیکھتا ہوں میں

نظر فریب ڈھنگ ہیں ستم گروں کے رنگ ہیں

نگہ میں قہر ہاتھ میں گلاب دیکھتا ہوں میں

غزل سے چھیڑ چھاڑ کو گناہ جانتا تھا میں

مگر اب اس گناہ میں ثواب دیکھتا ہوں میں

سہیلؔ شام ڈھل گئی دکان اپنی بڑھ گئی

ذرا سی روشنی ہے اور حساب دیکھتا ہوں میں

(497) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.