نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں

نہ ابتدائے جنوں ہے نہ انتہائے جنوں

بس ایک فتنہ ہے کہیے جسے ادائے جنوں

وہ گل کی طرح سے ہنستا ہے میری حالت پر

ارادہ اب ہے کوئی اور گل کھلائے جنوں

کمال یہ ہے خرد بھی تلاش کرتی ہے

برائے سجدۂ تعظیم نقش پائے جنوں

یہ اپنی اپنی طبیعت ہے کیا کیا جائے

تمہیں رلائے جنوں اور مجھے ہنسائے جنوں

وجود عاشق و معشوق سے جہاں روشن

وہ نور وصل ہے جس سے کی جگمگائے جنوں

اثر یہ ہوتا ہے سورج بھی جاگ اٹھا ہے

کہ چھیڑ کرتی ہے غنچوں سے جب صبائے جنوں

وہ مجھ سے مرتبۂ عشق میں بلند رہے

خدا کرے وہ چلا جائے ماورائے جنوں

جو تجھ کو چھوتا ہے انمول ہو ہی جاتا ہے

ترے وجود میں ہے یار کیمیائے جنوں

سہیلؔ اس کو بھی ہے اعتراف جذبۂ شوق

وہ بن گیا ہے مبارک ہو دل ربائے جنوں

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Kakorvi. is written by Suhail Kakorvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Kakorvi. Free Dowlonad  by Suhail Kakorvi in PDF.