جھوٹ روشن ہے کہ سچائی نہیں جانتے ہیں

جھوٹ روشن ہے کہ سچائی نہیں جانتے ہیں

لوگ اب وہم و گماں کو ہی یقیں جانتے ہیں

یہ الگ بات کہ آتی نہیں دنیا داری

اہل دنیا کو مگر گوشہ نشیں جانتے ہیں

طاق و محراب کا رونا ہو کہ دیوار کا غم

بام و در پر جو گزرتی ہے مکیں جانتے ہیں

ورق دل پہ ابھی نقش ہے شب نامۂ غم

پھر بھی ہر صبح کو ہم صبح حسیں جانتے ہیں

جھک کے ملتے تو ہیں وہ خاک نشینوں سے مگر

آسماں والوں کو ہم اہل زمیں جانتے ہیں

سب کے ہونٹوں پہ منور ہیں ہمارے قصے

اور ہم اپنی کہانی بھی نہیں جانتے ہیں

کوئی در قابل تعظیم نظر تو آئے

سر جھکانا ہے کہاں اہل جبیں جانتے ہیں

(643) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.