زنگ آلود زباں تک پہونچی ہونٹوں کی مقراض

زنگ آلود زباں تک پہونچی ہونٹوں کی مقراض

خاموشی کی جھیل میں ڈوبی پسماندہ آواز

کاغذ پر الجھاتے رہئے شبدوں کی زنجیر

آتے آتے آ جائے گا لکھنے کا انداز

حال کا ماتم کرتے کرتے آنکھیں خشک ہوئیں

مستقبل کی سوچ رہا ہے ماضی کا نباض

خوشیوں کی دھندلی تصویریں رونے کی تمہید

اشکوں کی کالی پرچھائیں ہنسنے کا آغاز

آؤ سورج نوچ کے اندھی آنکھوں میں بھر لیں

کب تک آخر چاٹی جائے تاریکی کی بیاض

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.