مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے

مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے

وقفۂ سلسلۂ آہ و فغاں اچھا ہے

ہو نہ جائے مرے لہجے کا اثر زہریلا

ان دنوں منہ سے نکل جائے زباں اچھا ہے

مجھ سے مانگے گی مری آنکھ گلابی منظر

ہو مرے ہاتھ میں تصویر بتاں اچھا ہے

جن کے سینے میں تعصب نہیں پلتا کوئی

ایسے لوگوں کے لیے سارا جہاں اچھا ہے

کتنے چالاک ہیں یہ اونچی حویلی والے

ہم سے کہتے ہیں کہ مٹی کا مکاں اچھا ہے

زیر لب رینگتا رہتا ہے تبسم سورجؔ

اس قیامت سے تو آہوں کا دھواں رہتا ہے

(687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suraj Narayan Meher. is written by Suraj Narayan Meher. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suraj Narayan Meher. Free Dowlonad  by Suraj Narayan Meher in PDF.