حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو

حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو

یہ اسی انسان سے ممکن ہے جو زندہ نہ ہو

کم سے کم حرف تمنا کی سزا اتنی تو دے

جرأت جرم سخن بھی مجھ کو آئندہ نہ ہو

بے گناہی جرم تھا اپنا سو اس کوشش میں ہوں

سرخ رو میں بھی رہوں قاتل بھی شرمندہ نہ ہو

ظلمتوں کی مدح خوانی اور اس انداز سے

یہ کسی پروردۂ شب کا نمائندہ نہ ہو

میں بہر صورت ترا کرب تغافل سہہ گیا

اب مجھے اس کا صلہ دے صرف شرمندہ نہ ہو

زندگی تشنہ بھی ہے بے رنگ بھی لیکن سرورؔ

جب تلک چہرہ فروغ مے سے تابندہ نہ ہو

(1435) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.