جب تلک روشنیٔ فکر و نظر باقی ہے

جب تلک روشنیٔ فکر و نظر باقی ہے

تیرگی لاکھ ہو امکان سحر باقی ہے

کس کے جلووں کا یہ آنکھوں میں اثر باقی ہے

حسن باقی ہے نہ اب حسن نظر باقی ہے

یہ بھی اک معجزۂ جوش جنوں ہے کہ نہیں

پا شکستہ ہوں مگر عزم سفر باقی ہے

یہ بھی کیا نظم جہاں ہے کہ ازل سے اب تک

بس وہی سلسلۂ شام و سحر باقی ہے

آج یوں آبلہ پایان جنوں گزرے ہیں

اک چراغاں سا سر‌ راہ گزر باقی ہے

میں خزاں دیدہ و آوارہ سہی پھر بھی سرورؔ

میرے نغموں میں بہاروں کا اثر باقی ہے

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.