نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ

نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ

یہ عجیب کارواں ہے جو رواں ہے بے ارادہ

یہی لوگ ہیں ازل سے جو فریب دے رہے ہیں

کبھی ڈال کر نقابیں کبھی اوڑھ کر لبادہ

میرے روز و شب یہی ہیں کہ مجھی تک آ رہی ہیں

تیرے حسن کی ضیائیں کبھی کم کبھی زیادہ

سر انجمن تغافل کا صلہ بھی دے گئی ہے

وہ نگہ جو درحقیقت تھی نگاہ سے زیادہ

ہو برائے شام ہجراں لب ناز سے فروزاں

کوئی ایک شمع پیماں کوئی اک چراغ وعدہ

(785) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.