دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے

دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے

شام بتلاتی ہے مجھ کو ایک گھر میرا بھی ہے

جس ندی کا تو کنارہ ہے اسی کا میں بھی ہوں

تیرے حصے میں جو ہے وہ ہی بھنور میرا بھی ہے

ایک پگڈنڈی چلی جنگل میں بس یہ سوچ کر

دشت کے اس پار شاید ایک گھر میرا بھی ہے

پھوٹتے ہی ایک انکر نے درختوں سے کہا

آسماں اک چاہئے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے

آج بیداری مجھے شب بھر یہ سمجھاتی رہی

اک ذرا سا حق تمہارے خوابوں پر میرا بھی ہے

میرے اشکوں میں چھپی تھی سواتی کی اک بوند بھی

اس سمندر میں کہیں پر اک گہر میرا بھی ہے

شاخ پر شب کی لگے اس چاند میں ہے دھوپ جو

وہ مری آنکھوں کی ہے سو وہ ثمر میرا بھی ہے

تو جہاں پر خاک اڑانے جا رہا ہے اے جنوں

ہاں انہیں ویرانیوں میں اک کھنڈر میرا بھی ہے

جان جاتے ہیں پتا آتشؔ دھوئیں سے سب مرا

سوچتا رہتا ہوں کیا کوئی مفر میرا بھی ہے

(2222) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.