دھوپ کے بھیتر چھپ کر نکلی

دھوپ کے بھیتر چھپ کر نکلی

تاریکی سایوں بھر نکلی

رات گری تھی اک گڈھے میں

شام کا ہاتھ پکڑ کر نکلی

رویا اس سے مل کر رویا

چاہت بھیس بدل کر نکلی

پھول تو پھولوں سا ہونا تھا

تتلی کیسی پتھر نکلی

سوت ہیں گھر کے ہر کونے میں

مکڑی پوری بن کر نکلی

تازہ دم ہونے کو اداسی

لے کر غم کا شاور نکلی

جاں نکلی اس کے پہلو میں

وہ ہی میرا مگہر نکلی

ہجر کی شب سے گھبراتے تھے

یار یہی شب بہتر نکلی

جب بھی چور مرے گھر آئے

ایک ہنسی ہی زیور نکلی

آتشؔ کندن روح ملی ہے

عمر کی آگ میں جل کر نکلی

(504) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.