میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے

میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے

خامشی! تو بھی یہ کیا چاہتی ہے

میرے کمرے میں نہیں ہے جو کہیں

اب وہ کھڑکی بھی کھلا چاہتی ہے

زندگی! گر نہ ادھیڑے گی مجھے

کس لئے میرا سرا چاہتی ہے

سارے ہنگامے ہیں پردے پر اب

فلم بھی ختم ہوا چاہتی ہے

کب سے بیٹھی ہے اداسی پہ میری

یاد کی تتلی اڑا چاہتی ہے

نور مٹی میں ہی ہوگا ان کی

جن چراغوں کو ہوا چاہتی ہے

میرے اندر ہے امس اس درجہ

مجھ میں بارش سی ہوا چاہتی ہے

بھور آئی ہے اریزر کی طرح

شب کی تحریر مٹا چاہتی ہے

آسماں میں ہیں سرابوں کی سی

جن گھٹاؤں کو ہوا چاہتی ہے

چاند کا پھول ہے کھلنے کو پھر

شام اب شب کو چھوا چاہتی ہے

پھر نہ لوٹے گی مری آنکھوں میں

نیند رنگوں سی اڑا چاہتی ہے

(505) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.