وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا

وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا

مستقل ہو گیا وصال مرا

پیار سے دیکھا پھر مجھے اس نے

پھر سے عہدہ ہوا بحال مرا

وہ جو پاگل تھا اب وہ کیسا ہے

ایسے وہ پوچھتا ہے حال مرا

اپنی یادوں کی روشنی کم کر

اس نے سونا کیا محال مرا

میں ہی آؤں گا اپنے رستے میں

میرے بھیتر سے ڈر نکال مرا

ساتھ میرے گھسٹتا ہے پل پل

تھک کے سایہ ہوا نڈھال مرا

اس اماوس میں پھر سے تنہا ہوں

چاند ہے گر شریک حال مرا

ٹوٹنا ہے جواب میں تم کو

آج کچھ سخت ہے سوال مرا

تاکہ تو رہ سکے خدا مجھ میں

مجھ سے آسیب اب نکال مرا

آیا پل بھر کو سر پہ سایہ پھر

دھوپ کو آ گیا خیال مرا

تو مجھے آزما نہ اور آتشؔ

تیرا جلنا بھی ہے کمال مرا

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.