لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا

لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا

شکستگی میں زمیں کا سوال ایسا تھا

کمال ایسا کہ حیرت میں چرخ نیلی فام

شجر اٹھا نہ سکا سر زوال ایسا تھا

کسی وجود کی کوئی رمق نہ ہو جیسے

دراز سلسلۂ ماہ و سال ایسا تھا

کھلا ہوا تھا بدن پر جراحتوں کا چمن

کہ زخم پھیل گیا اندمال ایسا تھا

کبھی یہ تخت سلیماں کبھی صبا رفتار

نشہ چڑھا تو سمند خیال ایسا تھا

گھرے ہوئے تھے جو بادل برس کے تھم بھی گئے

بچھا ہوا تھا جو تاروں کا جال ایسا تھا

کبھی وہ شعلۂ گل تھا کبھی گل شعلہ

مزاج حسن میں کچھ اعتدال ایسا تھا

وہ آنکھیں قہر میں بھی کر گئیں مجھے شاداب

فروغ بادہ میں رنگ جمال ایسا تھا

کسی سے ہاتھ ملانے میں دل نہیں ملتا

طلب میں شائبہ احتمال ایسا تھا

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Amin Ashraf. is written by Syed Amin Ashraf. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Amin Ashraf. Free Dowlonad  by Syed Amin Ashraf in PDF.