بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے
بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے
اور لاحق ہے ذرا نسیان باقی خیر ہے
کار میرے یار کی تھی اور پھر چوری کی تھی
ہو گیا ہے چوک میں چالان باقی خیر ہے
گھاس بھی اگتی نہیں ہے بال بھی اگتے نہیں
بن گیا ہے سر مرا میدان باقی خیر ہے
فکر کی تو بات کوئی بھی نہیں ہے جان جاں
گھر میں ہیں بس درجنوں مہمان باقی خیر ہے
ایک عرصہ ہو گیا ہے رات دن تھانے میں ہوں
اور چھٹنے کا نہیں امکان باقی خیر ہے
جس کا بنگلہ دیکھ کر گھر بار کو چھوڑا گیا
وہ تو یکسر ہو گئی انجان باقی خیر ہے
بہہ رہی ہے رات بھر سے ناک سر میں درد ہے
اور کچھ سنتے نہیں ہیں کان باقی خیر ہے
سال سے ہے ساس میری ڈاکوؤں کی قید میں
مانگتے ہیں وہ بڑا تاوان باقی خیر ہے
ہے ذرا خارش سی دادا جان کو لقوہ بھی ہے
اور ہیں بیمار دادی جان باقی خیر ہے
کل سے ہے بچی کو ہیضہ اور بچے کو بخار
سب سے چھوٹے کو ہوا یرقان باقی خیر ہے
بات اب تشویش کی کوئی نہیں ایسی فہیمؔ
دور تک ملتا نہیں انسان باقی خیر ہے
(473) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Syed Fahimuddin. is written by Syed Fahimuddin. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Fahimuddin. Free Dowlonad by Syed Fahimuddin in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends