فرد کو عصر کی رفتار لیے پھرتی ہے

فرد کو عصر کی رفتار لیے پھرتی ہے

جنس کو گرمئ بازار لیے پھرتی ہے

پر پرواز سے انکار نہیں ہے لیکن

کیجیئے غور تو منقار لیے پھرتی ہے

اس کی قسمت میں رسائی نہ سہی عاشق کو

حسرت لذت اظہار لیے پھرتی ہے

طالب علم کو ادراک فضیلت کے بجائے

خواہش طرہ و دستار لیے پھرتی ہے

دونوں ٹانگوں کا اشارہ ہے کہ گردش ہم کو

ہر طرف صورت پرکار لیے پھرتی ہے

ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں ملتا ہے سکوں

گردش گنبد دوار لیے پھرتی ہے

ہتھکڑی جیسے لگاتے ہیں اسیروں کو وہ زلف

کر کے حلقے میں گرفتار لیے پھرتی ہے

طوف میں فرط طرب سے ہے زمیں چرخ زناں

سایۂ گیسو و رخسار لیے پھرتی ہے

جسم کے بوجھ کو آغاز سے انجام تلک

گرچہ ہے روح گراں بار لیے پھرتی ہے

اس کو ٹھہرائے ہوئے قصر بقا کی بنیاد

زندگی سانس کا اک تار لیے پھرتی ہے

(558) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Hamid. is written by Syed Hamid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Hamid. Free Dowlonad  by Syed Hamid in PDF.