ایک مجسمے کی زیارت

تم ایک مجسمہ

جو فن کار کی انگلیوں میں

پروان نہیں چڑھا

تم ایک مجسمہ

جس پر سنگ مرمر

نرم پڑ گیا

میں ان انگلیوں کا دکھ

جو تمہیں خلق کرنے کے

وجد سے نہیں گزرا

اور اس دل کا

جو کھل نہیں سکا

تمہاری پوروں کے ساتھ ساتھ

تم آتی جاتی سانسیں

میں

دکھ ان سانسوں کا

جو تم میں شامل نہیں ہوئیں

دکھ ان آنکھوں کا

کہ جب کھل رہے تھے

تمہاری گواہ نہیں رہیں

تم ایک پھول

اپنی ذات سے کھلا ہوا

میں دکھ

تمہارے بدن سے ذات تک

نارسا راستوں کا

ان کے فاصلوں کا

میں دکھ اپنے چہرے کا

جس نے اپنے چہرے کا

جس نے اپنی تمام شکنیں

تم پر نرم کر دیں

دل کے اس خلا کا

جو تمہیں دیکھ کر

آسمان جتنا ہو گیا

میں دکھ اپنے خواب کا

تم نے جس کی مزدوری نہیں دی

میں دکھ اپنے خواب کا

جو تمہارے بدن پر پورا ہو گیا

(620) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.