ہمارے لیے تو یہی ہے!

ہمارے لیے تو یہی ہے کہ

تمہارا جلوس جب شاہراہ سے گزرے

تو تم اپنی انگلیوں کی تتلیاں ہماری جانب اڑاؤ

اپنی انگلیوں کو ہونٹوں سے چھوتے ہوئے

ہماری جانب ایک بوسے کی صورت اچھالو

جسے سمیٹنے کے لیے ہم ایک ساتھ لپکیں

ہمارے لیے تو یہی ہے کہ

تمہارا لباس ہم پر مہربان ہو جائے

تم اپنی بگھی سے اترتے ہوئے

اپنے پائنچے انگلیوں سے سمیٹ لو

اور تمہارا سینڈل

تمہارے ٹخنے کی پہرے داری سے غافل ہو جائے

یا ہوا تمہارے بالوں کو لہرا دے

اور تم انہیں سمیٹنے کی کوشش میں

اپنا نصف بازو برہنہ کر ڈالو

یا آسمان پر کوئی پرندہ دیکھتے ہوئے

تمہارے ہونٹوں پر آنے والی مسکراہٹ

ہماری آنکھوں سے اتفاقی ملاقات کر لے

(576) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.