خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے

خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے

تصویر وہ حاذق ہے جو بیمار بھی کر دے

ہم سے تو نہ ہوگی کبھی اس طرح محبت

جو حد سے گزرنے پہ گنہ گار بھی کر دے

اس بار بھی تاویل شب و روز نئی ہے

ممکن ہے وہ قائل مجھے اس بار بھی کر دے

افلاک تلاشی میں ہوں اس برج کی خاطر

جو میرے خزانے کو فلک پار بھی کر دے

آہنگ تصور سے جو لرزش ہے رگوں میں

اس کو مرے خامے کا سروکار بھی کر دے

وہ بیت جو مسدود میں روزن کا سبب ہیں

ان کو گل آویزۂ دیوار بھی کر دے

قرطاس پہ تفضیلؔ رواں جوئے کلی رنگ

شاید مرے لفظوں کو مزے دار بھی کر دے

(499) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tafzeel Ahmad. is written by Tafzeel Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tafzeel Ahmad. Free Dowlonad  by Tafzeel Ahmad in PDF.