اک وحشت سی در آئی ہے آنکھوں میں

اک وحشت سی در آئی ہے آنکھوں میں

اپنی صورت دھندلائی ہے آنکھوں میں

آج چمن کا حال نہ پوچھو ہم نفسو

آج خزاں کی رت آئی ہے آنکھوں میں

برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا

اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں

ان باتوں پر مت جانا جو عام ہوئیں

دیکھو کتنی سچائی ہے آنکھوں میں

ان میں اب بھی حرف محبت بستا ہے

اسی لئے تو گہرائی ہے آنکھوں میں

ہاتھ پکڑ کر جس کا چلنا سیکھا ہے

اس کے نام کی بینائی ہے آنکھوں میں

دھوپ عظیمؔ اب پھیلی ہے جو شدت سے

تو سائے کی رعنائی ہے آنکھوں میں

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahir Azeem. is written by Tahir Azeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahir Azeem. Free Dowlonad  by Tahir Azeem in PDF.