آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے

آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے

خاموشئ غم خواب کا مائل نہ بنا دے

اتنا بھی محبت کو نہ سوچے مری ہستی

یہ معجزۂ فکر کہیں دل نہ بنا دے

عیسیٰ نہیں پھر بھی مجھے اندیشہ ہے خود سے

ہستی مری کچھ شعبدۂ گل نہ بنا دے

اس طرح تجھے عشق کیا ہے کہ یہ دنیا

ہم کو ہی کہیں عشق کا حاصل نہ بنا دے

میں اس سے سمندر ہی کوئی مانگتا لیکن

ڈر تھا وہ کہیں پھر کوئی ساحل نہ بنا دے

(580) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taleef Haidar. is written by Taleef Haidar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taleef Haidar. Free Dowlonad  by Taleef Haidar in PDF.