خار چنتے ہوئے

میں نے اپنی زندگی

خواب دیکھنے لڑنے اور خار چننے میں ضائع کی

مجھے افسوس ہے

خواب مجھے خوش کرتے رہے

اور محبت کے لمحوں کو ملتوی کرتے رہے

بہت معمولی باتوں کے لیے

مجھے ذلیل کیا گیا

اور میرے تخیل نے

مجھے ان لوگوں سے طویل جنگوں میں ضائع کیا

جنہیں چند لفظوں سے شکست کی جا سکتی تھی

میری عبادت گاہ کو کسی گھر سے آگ نہیں ملی

مجھے آتش دان کو روشن رکھنے کا طریقہ جاننے کے لیے

اپنے دل کو جلانا پڑا

اور اتنی دور تک جانا پڑا

کہ عبادت گاہ کو واپس آنا بے معنی ٹھہرا

کسی نے مجھے کوئی طریقہ نہیں بتایا

میری بد قسمتی سے پہلے

کوئی اس راہ پر نہیں آیا

جہاں آزاد ہوائیں میرے لیے کانٹے اگاتی رہیں

اور میری ضد تمہارے لیے راستے آسان کرتی رہی

مجھے افسوس ہے

میری زخمی انگلیاں جب تک تمہارے لیے

پھولوں کا ہار بنا پائیں گی

پھول مرجھا چکے ہوں گے

اور تم بہت سے تحائف لے کر

اپنی کامیاب محبت کا جشن منانے جا چکے ہو گے

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad  by Tanveer Anjum in PDF.