اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے

اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے

خوشبو وہ چاندنی کی مرے ذائقوں میں ہے

میں سوچ کے بھنور میں تھا جس شخص کے لیے

وہ خود بھی کچھ دنوں سے بڑی الجھنوں میں ہے

اس کا وجود خامشی کا اشتہار ہے

لگتا ہے ایک عمر سے وہ مقبروں میں ہے

میں آسماں پہ نقش نہیں ہوں مگر سنو

اب بھی مری شبیہ کئی سورجوں میں ہے

میری طرح لبادہ خموشی کا اوڑھ لے

اپنا کیا دھرا ہے جو اب جھولیوں میں ہے

میں کورے کاغذوں کی قطاریں اداس اداس

گزری رتوں کے دکھ کی تھکن بادلوں میں ہے

ہر چند کائنات رہی بے کراں مگر

انسان ابتدا ہی سے کچھ دائروں میں ہے

(607) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Jami. is written by Tariq Jami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Jami. Free Dowlonad  by Tariq Jami in PDF.