کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

ٹوٹ جاتے ہیں یہی فیصلہ کرتے ہوئے لوگ

غور سے دیکھو ہمیں، دیکھ کے عبرت ہوگی

ایسے ہوتے ہیں بلندی سے اترتے ہوئے لوگ

اے خدا معرکۂ لشکر شب باقی ہے

اور مرے ساتھ ہیں پرچھائیں سے ڈرتے ہوئے لوگ

مر کے دیکھیں گے کبھی ہم بھی، سنا ہے ہم نے

مسکراتے ہیں تری راہ میں مرتے ہوئے لوگ

قید خانوں کے اندھیروں میں بڑے چین سے ہیں

اپنے اندر کے اجالوں سے گزرتے ہوئے لوگ

کتنے چہروں پہ سر بزم کریں گے تنقید

آئنہ دیکھ کے تنہائی میں ڈرتے ہوئے لوگ

خودکشی کرنے پہ آمادہ و مجبور ہیں اب

زندگی! یہ ہیں ترے عشق میں مرتے ہوئے لوگ

تم تو بے وجہ پریشان ہوئے ہو طارقؔ

یوں ہی پیش آتے ہیں وعدوں سے مکرتے ہوئے لوگ

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Qamar. is written by Tariq Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Qamar. Free Dowlonad  by Tariq Qamar in PDF.