پتھروں پر نقش ابھرا کیوں نہیں

پتھروں پر نقش ابھرا کیوں نہیں

دست بے تیشہ نے سوچا کیوں نہیں

جان لیوا ہیں ادھورے واقعات

جو بھی ہونا ہے وہ ہوتا کیوں نہیں

پتھروں کے عکس پڑ کر رہ گئے

شیشۂ احساس ٹوٹا کیوں نہیں

بہہ رہا تھا جب لہو آواز کا

یہ گلوئے خشک بولا کیوں نہیں

موت بھی کیا سایۂ دیوار تھی

اس کا کوچہ ہم سے چھوٹا کیوں نہیں

آئنہ خانہ تھا میں پھر کوئی عکس

اس طرف سے ہو کے گزرا کیوں نہیں

لوگ نا خوش ہیں کہ اپنے حال پر

مسکرا دیتا ہو ہوں رونا کیوں نہیں

(469) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasawwur Zaidi. is written by Tasawwur Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasawwur Zaidi. Free Dowlonad  by Tasawwur Zaidi in PDF.