وہ ہم سے کیوں الگ تھا کیوں دکھی تھا

وہ ہم سے کیوں الگ تھا کیوں دکھی تھا

ہمارے ذہن میں جو آدمی تھا

پتا دیتیں مرا کیا شاہراہیں

مکاں میرا گلی اندر گلی تھا

ہزاروں میں چھپے تھے مجھ میں پھر بھی

نظر میں آئنہ کے ایک ہی تھا

ہرے پتوں سے شبنم کی جدائی

یہی آغاز صبح تشنگی تھا

غرور صبح کیا مجھ کو دکھاتا

لہو کی شام میں میں دیدنی تھا

اندھیرے جھاڑ کر دامن سے اپنے

اٹھا تو روشنی ہی روشنی تھا

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasawwur Zaidi. is written by Tasawwur Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasawwur Zaidi. Free Dowlonad  by Tasawwur Zaidi in PDF.