ذہن میں ہو کوئی منزل تو نظر میں لے جاؤں

ذہن میں ہو کوئی منزل تو نظر میں لے جاؤں

راہ رو کے نہ اگر گرد سفر میں لے جاؤں

دل سے بچ جائیں اگر داغ جگر میں لے جاؤں

کیوں چراغوں کو سر شام سحر میں لے جاؤں

کوئی آہٹ نہ کوئی عکس نہ منظر نہ ہوا

کس کو محسوس کروں کس کو خبر میں لے جاؤں

بام و در پر نظر آتے ہیں تھکن کے آثار

اپنا یہ بوجھ کسی دوسرے گھر میں لے جاؤں

اور کچھ خون ہو خوش رنگ تو دل میں روکوں

اور کچھ خاک ہو پامال تو سر میں لے جاؤں

جلتے منظر سے جدا ہونا پڑے گا کچھ کو

تشنگی تجھ کو اگر دیدۂ تر میں لے جاؤں

(482) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasawwur Zaidi. is written by Tasawwur Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasawwur Zaidi. Free Dowlonad  by Tasawwur Zaidi in PDF.