وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

آ نہ جائے اب ہمارے سر کہیں

جس کی خاطر قافلہ روکا گیا

وہ مسافر چل دیا اٹھ کر کہیں

جب وہ دو پنچھی ملے تھے کھیت میں

پھر نظر آ جائے وہ منظر کہیں

خواہشوں کے غار کا منہ بند ہے

تم ہٹا دینا نہ وہ پتھر کہیں

آسماں سے آنے والے سات رنگ

تھے کسی کے، آ کے اترے، پر کہیں

دل کی اک امید دل میں رہ گئی

اک دیا سا بجھ گیا جل کر کہیں

لاپتہ ہے اک سمندر آج تک

جھانک بیٹھا تھا مرے اندر کہیں

ڈس نہ لے مجھ کو کہیں خوشبو تری

کھا نہ جائے مجھ کو یہ بستر کہیں

آ گیا وہ جسم کے ملبے تلے

میں گرا دہلیز سے باہر کہیں

دھوپ کے لمبے سفر کے بعد ہم

سانس لیں گے سائے میں رک کر کہیں

(651) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauqeer Raza. is written by Tauqeer Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauqeer Raza. Free Dowlonad  by Tauqeer Raza in PDF.