آئنہ ملتا تو شاید نظر آتے خود کو

آئنہ ملتا تو شاید نظر آتے خود کو

اب وہ حیرت ہے کہ پہروں نہیں پاتے خود کو

آشنا لوگ جو انجام سفر سے ہوتے

صورت نقش قدم آپ مٹاتے خود کو

ایک دنیا کو گرفتار غم جاں دیکھا

یوں نہ ہوتا تو تماشا نظر آتے خود کو

آئنہ رنگ کا سیلاب ہے پایاب بہت

آنکھ ملتی تو یہ منظر بھی دکھاتے خود کو

اب یہ دیکھو کہ ہمیں راہ ہمیں منزل ہیں

عمر بھر دیکھ چکے ٹھوکریں کھاتے خود کو

آسماں شب کو کھلے دشت ہا جھک آتا ہے

خوشبو اڑتی ہے کہ صحرا ہیں بلاتے خود کو

کیا عجب کوئی کرن ہم سفر خواب ملے

تا سحر لے کے چلیں نیند کے ماتے خود کو

(583) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.