دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے

دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے

اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے

شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجے

آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے

ٹوٹ کر شاخ سے اک برگ خزاں آمادہ

سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے

کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں

میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے

دل پہ قابو ہو تو ہم بھی سر محفل دیکھیں

وہ خم زلف ہے کیا صورت زیبا کیا ہے

ٹھہرو اور ایک نظر وقت کی تحریر پڑھو

ریگ ساحل پہ رم موج نے لکھا کیا ہے

کوئی رہبر ہے نہ رستہ ہے نہ منزل توصیفؔ

ہم کہ گرد رہ صرصر ہیں ہمارا کیا ہے

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.