اک تیر نہیں کیا تری مژگاں کی صفوں میں

اک تیر نہیں کیا تری مژگاں کی صفوں میں

بہہ جائیں لہو بن کے یہ حسرت ہے دلوں میں

دریا ہو تو موجوں میں کھلے اس کا سراپا

پاگل ہے ہوا چیختی پھرتی ہے بنوں میں

تیشے کی صدا میری ہی فریاد تھی گویا

میری ہی طرح تھا کوئی پتھر کی سلوں میں

یوں آج پھر اک حسرت ناکام پہ روئے

جیسے نہ تھے پہلے کبھی آزردہ دلوں میں

اب صبح سے تا شام ہے صدیوں کی مسافت

ہر لمحۂ بے قید ہے زنجیر دنوں میں

رستوں پہ امڈتا ہوا پھولوں کا سمندر

حیران ہوں کس طرح سمایا ہے گھروں میں

کھینچا تھا جنوں نے جسے دامان ہوا پر

دیکھا تو وہی شکل ہے مٹی کی تہوں میں

کیا ٹھیریں قدم دشت‌ نوردان‌ وفا کے

کانٹا تو نہیں پاؤں میں سودا ہے سروں میں

توصیفؔ وہ یادوں کا دھواں ہے کہ سر بزم

چہرے نظر آتے ہیں چراغوں کی لوؤں میں

(573) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.