بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے

یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے

بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے

نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک

مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے

نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ

اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے

یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے

مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے

خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں

جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار

مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے

(5309) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Umair Najmi. is written by Umair Najmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Umair Najmi. Free Dowlonad  by Umair Najmi in PDF.