کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں

کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں

اب یہ بادل جو اٹھے ہیں تو برستے جائیں

کون بتلائے تمہیں کیسے وہ موسم ہیں کہ جو

مجھ سے ہی دور رہیں مجھ میں ہی بستے جائیں

ہم سے آزاد مزاجوں پہ یہ افتاد ہے کیا

چاہتے جائیں اسے خود کو ترستے جائیں

ہائے کیا لوگ یہ آباد ہوئے ہیں مجھ میں

پیار کے لفظ لکھیں لہجہ سے ڈستے جائیں

آئنہ دیکھوں تو اک چہرے کے بے رنگ نقوش

ایک نادیدہ سی زنجیر میں کستے جائیں

جز محبت کسے آیا ہے میسر امیدؔ

ایسا لمحہ کہ جدھر صدیوں کے رستے جائیں

(734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ummeed Fazli. is written by Ummeed Fazli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ummeed Fazli. Free Dowlonad  by Ummeed Fazli in PDF.