دھوپ شجر کو گیت سنائے آتی ہے

دھوپ شجر کو گیت سنائے آتی ہے

تتلی سارے رنگ چرائے آتی ہے

ان اشعار کا خوش ہونا تو لازم ہے

جن اشعار پہ ان کی رائے آتی ہے

تھوڑی دیر میں ٹرین نکلنے والی ہے

سن تھوڑی ہی دیر میں چائے آتی ہے

اس لمحے پر لگ جاتے ہیں گھر کو بھی

جب جب وہ اس سمت سرائے آتی ہے

یعنی اس نے ٹھان ہی لی ہے جانے کی

وہ پورا سامان اٹھائے آتی ہے

خون بہاتی ہے باسطؔ کہساروں پر

شام اندھیری رات چھپائے آتی ہے

(867) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vasaf Basit. is written by Vasaf Basit. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vasaf Basit. Free Dowlonad  by Vasaf Basit in PDF.