عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں

عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں

مرنے دیتی ہیں نہ جینے یہ ستم گر یادیں

ہیں کبھی خون تمنا کی شناور یادیں

شاخ دل پر ہیں کبھی برگ گل تر یادیں

ہمت کوہ‌‌ کنی پر بھی کبھی بھاری ہیں

اور تلتی ہیں کبھی نوک مژہ پر یادیں

تھک کے دنیا سے اگر کیجیئے خوابوں کی تلاش

نیند اڑا دیتی ہیں افسانے سنا کر یادیں

راہ بھولے ہوئے سیاح کو تنہا پا کر

لوٹ لیتی ہیں مٹا دیتی ہیں چھپ کر یادیں

عہد رفتہ کے پر اسرار گھنے جنگل میں

پھونک کر سحر بنا دیتی ہیں پتھر یادیں

کوئی خود رفتہ و گم گشتہ بھٹکتا ہے جہاں

اجنبی بن کے وہاں ملتی ہیں اکثر یادیں

جب بھی ماضی کے دیاروں سے گزر ہوتا ہے

کاسۂ چشم لیے پھرتی ہیں در در یادیں

(530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Akhtar. is written by Waheed Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Akhtar. Free Dowlonad  by Waheed Akhtar in PDF.