ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں

ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں

تمہارے جبر کو اپنا ہی اختیار کہیں

سکوں وہی ہے جسے چارہ گر سکوں کہہ دیں

کہاں یہ اذن کہ کچھ تیرے بے قرار کہیں

چھپائیں داغ جگر پھول جتنا ممکن ہو

کہیں نہ اہل نظر ان کو دل فگار کہیں

فضا ہے ان کی چمن ان کے آشیاں ان کے

خزاں کے زخم کو جو غنچۂ بہار کہیں

پئے ہیں اشک ہزاروں تو لب پہ آئی ہے

وہ اک ہنسی کہ جسے فرض ناگوار کہیں

اندھیری شب میں جلیں گے چراغ بن بن کے

وہ نقش پا کہ جنہیں راہ کا غبار کہیں

سمجھ سکے گا وہاں کون راز میخانہ

نسیمؔ تشنہ لبی کو جہاں خمار کہیں

(703) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheeda Naseem. is written by Waheeda Naseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheeda Naseem. Free Dowlonad  by Waheeda Naseem in PDF.