دھوئیں کی اوٹ سے باہر بھی آ گیا ہوتا

دھوئیں کی اوٹ سے باہر بھی آ گیا ہوتا

ہمارے ساتھ اگر رشتۂ ہوا ہوتا

اسے بھی شعلگی‌ٔ ربط کی شکایت تھی

سلگتی آنکھ کی درزوں میں اور کیا ہوتا

جہاں نہ پیڑ اگے تھے نہ آگ ہی برسی

وہاں ہمارے لیے کون سا خدا ہوتا

میں احتجاج سے باہر بھی سوچتا شاید

شب فرار اگر کوئی در کھلا ہوتا

تڑپ نہیں نہ سہی خیر مقدمی کے لیے

ترا تپاک نہ ہوتا ترا گلا ہوتا

(466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wajid Qureshi. is written by Wajid Qureshi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wajid Qureshi. Free Dowlonad  by Wajid Qureshi in PDF.