خط نے آ کر کی ہے شاید رحم فرمانے کی عرض

خط نے آ کر کی ہے شاید رحم فرمانے کی عرض

تب تو اب سنتا ہے ہنس کر مجھ سے دیوانے کی عرض

شام غربت ہم سے مجروحوں کی ہے فریاد رس

زلف کی چھاتی پھٹی ہے سنتے ہی شانے کی عرض

بوسۂ لعل بتاں جو لے سو ہو بے آبرو

اتنی ہی خدمت میں مستوں کی ہے پیمانے کی عرض

گوش گل میں سب پھپھولے پڑ گئے شبنم کے ہاتھ

آگ تھی بلبل کی فریادوں کے افسانے کی عرض

فصل گل آتے ہی عزلتؔ دل زبان آہ سے

میری خدمت میں کرے ہے دشت میں جانے کی عرض

(546) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Uzlat. is written by Wali Uzlat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Uzlat. Free Dowlonad  by Wali Uzlat in PDF.