نہ شوخیوں سے کرے ہیں وہ چشم گلگوں رقص

نہ شوخیوں سے کرے ہیں وہ چشم گلگوں رقص

کہ ان کے پینے سے کرتا ہے واں مرا خوں رقص

نہ پیچ و تاب ہوا سے ہے آب میں گرداب

کہ میرے اشک کے آگے کرے ہے جیجوں رقص

طواف سوختۂ عشق دیکھ لے اے شمع

کرے ہے جلنے سے آگے پتنگ مفتوں رقص

کرے ہے شعلۂ شمع سحر سا لب پہ مرے

اے آفتاب لقا خوش ہو جان محزوں رقص

مثال قبلہ نما فخر فکر عزلتؔ سے

کرے ہے مصرع روشن کے بیچ مضموں رقص

(505) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Uzlat. is written by Wali Uzlat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Uzlat. Free Dowlonad  by Wali Uzlat in PDF.