معرکے میں عشق کے سر سے گزرنے سے نہ ڈر

معرکے میں عشق کے سر سے گزرنے سے نہ ڈر

گر اٹھاتا ہے تو یہ جوکھوں تو مرنے سے نہ ڈر

جان من تیرا گریباں گیر ہو سکتا ہے کون

عاشقوں کے خوں میں تو دامن کے بھرنے سے نہ ڈر

زاہدا تو صحبت رنداں میں آیا ہے تو سن

ترک گالی کا نہ کر پگڑی اترنے سے نہ ڈر

گر سبک باری کی خواہش ہے تو اس قاتل سے پھر

زندگی اک بوجھ ہے سر کا اترنے سے نہ ڈر

اس کے ہر حلقے میں ہیں دل سے پریشانوں کے ساتھ

یہ نہ کہہ ہمدم کہ زلف اوس کی بکھرنے سے نہ ڈر

اس کے کوچہ میں قدم رکھتے ہوئے کٹتا ہے سر

سر کو رکھ لے ہاتھ پر اور پاؤں دھرنے سے نہ ڈر

دل دیا تو نے محبؔ اب خوف ہے کس چیز کا

دودو باتیں ذہن سے جس وقت کرنے سے نہ ڈر

(452) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waliullah Muhib. is written by Waliullah Muhib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waliullah Muhib. Free Dowlonad  by Waliullah Muhib in PDF.