مرے دل میں ہجر کے باب ہیں تجھے اب تلک وہی ناز ہے

مرے دل میں ہجر کے باب ہیں تجھے اب تلک وہی ناز ہے

جو یہ جی ہی لینے پہ ہے نظر تو قبول ہو یہ نماز ہے

یہی کھوج لینے کے واسطے پھروں ہوں میں ساتھ نسیم کے

کہ چمن میں کوئی ہے گل کہیں تری بو سے محرم راز ہے

کوئی اور قصہ شروع کر جو تمام کہہ سکے ہم نفس

کہ فسانہ زلف سیاہ کا شب ہجر سے بھی دراز ہے

ہوئی دل میں جب سے ہے شعلہ زن مری آتش عشق کی ہر نفس

جو پتنگ و شمع میں دیکھیے نہ وہ سوز ہے نہ گداز ہے

بخدا کہ مدت عشق میں یہی بات فرض ہے ناصحا

کہ صنم کے نقش قدم سوا نہیں سجدہ گاہ نماز ہے

نہ برابر اس کو بھی زاہدو گنو اپنے کعبے کی راہ کے

رہ عشق میں جو قدم رکھو تو بہت نشیب و فراز ہے

کوئی شغل اس سے نہیں بھلا کہ محبؔ ہو عشق میں مبتلا

اسی راہ حق کا بنے رہنما یہی عشق اگرچہ مجاز ہے

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waliullah Muhib. is written by Waliullah Muhib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waliullah Muhib. Free Dowlonad  by Waliullah Muhib in PDF.