ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے

ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے

یہ کم کہ آمد فصل بہار باقی ہے

ابھی تو شہر کے کھنڈروں میں جھانکنا ہے مجھے

یہ دیکھنا بھی تو ہے کوئی یار باقی ہے

ابھی تو کانٹوں بھرے دشت کی کرو باتیں

ابھی تو جیب و گریباں میں تار باقی ہے

ابھی تو کاٹنا ہے تیشوں سے چٹانوں کو

ابھی تو مرحلۂ کوہسار باقی ہے

ابھی تو جھیلنا ہے سنگلاخ چشموں کو

ابھی تو سلسلۂ آبشار باقی ہے

ابھی تو ڈھونڈنی ہیں راہ میں کمیں گاہیں

ابھی تو معرکۂ گیر و دار باقی ہے

ابھی نہ سایۂ دیوار کی تلاش کرو

ابھی تو شدت نصف النہار باقی ہے

ابھی تو لینا ہے ہم کو حساب شہر قتال

ابھی تو خون گلو کا شمار باقی ہے

ابھی یہاں تو شفق گوں کوئی افق ہی نہیں

ابھی تصادم لیل و نہار باقی ہے

یہ ہم کو چھوڑ کے تنہا کہاں چلے وامقؔ

ابھی تو منزل معراج دار باقی ہے

(636) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad  by Wamiq Jaunpuri in PDF.