اپنا اعجاز دکھا دے ساقی

اپنا اعجاز دکھا دے ساقی

آگ سے آگ بجھا دے ساقی

نقش بیداد مٹا دے ساقی

ہم کو آزاد بنا دے ساقی

وہ اٹھیں کالی گھٹائیں توبہ

اب تو پینے کی رضا دے ساقی

جس سے سوئے ہوئے دل چونک اٹھیں

نغمہ اک ایسا سنا دے ساقی

تجھ کو مستقبل زریں کی قسم

پچھلی باتوں کو بھلا دے ساقی

صدر مے خانہ بنایا تھا کبھی

اب جہاں چاہے بٹھا دے ساقی

وہ جو تسبیح لیے ہے اس کو

میرے آگے سے اٹھا دے ساقی

نشۂ فکر ابھی باقی ہے

ایک جام اور اٹھا دے ساقی

قصر اوہام کو ڈھانے کے لیے

سارا مے خانہ لنڈھا دے ساقی

سب جسے کہتے ہیں وامقؔ وامقؔ

ہم کو بھی اس سے ملا دے ساقی

(533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad  by Wamiq Jaunpuri in PDF.