دل پریشاں ہے نہ جانے کس لیے

دل پریشاں ہے نہ جانے کس لیے

حشر ساماں ہے نہ جانے کس لیے

پر سکوں گہرائیوں میں ضبط کی

شور طوفاں ہے نہ جانے کس لیے

لاکھ آباد تمنا ہو کے دل

پھر بھی ویراں ہے نہ جانے کس لیے

میری بربادی پہ میرا ہر نفس

زہر خنداں ہے نہ جانے کس لیے

تشنۂ ہمت جو تھا ذوق فنا

آج آساں ہے نہ جانے کس لیے

خالی از علت نہیں ان کا کرم

مجھ پہ احساں ہے نہ جانے کس لیے

دیکھیے گرتی ہے یہ بجلی کہاں

وہ پشیماں ہے نہ جانے کس لیے

نوع انساں فصل آزادی میں بھی

پا بہ جولاں ہے نہ جانے کس لیے

(498) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad  by Wamiq Jaunpuri in PDF.