دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے

دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے

ڈوب کے دیکھو کتنا پیاسا لگتا ہے

تنہا ہو تو گھبرایا سا لگتا ہے

بھیڑ میں اس کو دیکھ کے اچھا لگتا ہے

آج یہ ہے کل اور یہاں ہوگا کوئی

سوچو تو سب کھیل تماشا لگتا ہے

میں ہی نہ مانوں میرے بکھرنے میں ورنہ

دنیا بھر کو ہاتھ تمہارا لگتا ہے

ذہن سے کاغذ پر تصویر اترتے ہی

ایک مصور کتنا اکیلا لگتا ہے

پیار کے اس نشہ کو کوئی کیا سمجھے

ٹھوکر میں جب سارا زمانہ لگتا ہے

بھیڑ میں رہ کر اپنا بھی کب رہ پاتا

چاند اکیلا ہے تو سب کا لگتا ہے

شاخ پہ بیٹھی بھولی بھالی اک چڑیا

کیا جانے اس پر بھی نشانہ لگتا ہے

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.