ایک نظم

دیوالی کی رات آئی ہے تم دیپ جلائے بیٹھی ہو

معصوم امنگوں کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی ہو

تصویر کو میری پھولوں کی خوشبو میں بسائے بیٹھی ہو

آنکھوں کے نشیلے ڈوروں پر کاجل کو بٹھائے بیٹھی ہو

میں دور کہیں تم سے بیٹھا اک دیپ کی جانب تکتا ہوں

اک بزم سجائے رکھی ہے اک درد جگائے رکھتا ہوں

خاموشی میری ساتھی ہے اور دیکھنے والا کوئی نہیں

اے کاش کہیں سے آ جاتے جینے کا بہانہ کوئی نہیں

(961) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.