سفر

تھکا ہارا بے جان بادل کا ٹکڑا

درختوں چٹانوں سے دامن بچاتا

پہاڑی کے کوہان سے نیچے اترا

بہت تھک چکا تھا

ہزاروں برس کی مسافت

ہزاروں برس تک بس اک دھن مسلط

بڑھے آگے بڑھ کر

پہاڑوں درختوں نکیلی چٹانوں

ہوا کی نہتی سسکتی ہوئی

کرب میں ڈوبی چیخوں کو

مٹھی میں لے کر مسل کر

بڑی سادگی سے ہنسے مسکرائے

وہ دھن اب کہاں ہے

وہ ننھی سی معصوم سی مسکراہٹ

خمیدہ لبوں سے پھسل کر

حسیں اوس کے شوخ قطرے کے مانند

اب خاک پر گر چکی ہے

تھکا ہارا بے جان بادل کا ٹکڑا

درختوں چٹانوں سے دامن بچاتا

پہاڑی کے کوہان سے دم بہ دم

گہرے پر ہول کھڈ میں اگر جا رہا ہے

تو کیا ہے

یہ بادل کا ٹکڑا بہت تھک چکا ہے

بہت تھک چکا ہے

(918) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wazir Agha. is written by Wazir Agha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Agha. Free Dowlonad  by Wazir Agha in PDF.