ساری عمر گنوا دی ہم نے

ساری عمر گنوا دی ہم نے

پر اتنی سی بات بھی ہم نہ جان سکے

کھڑکی کا پٹ کھلتے ہی جو

لش لش کرتا

ایک چمکتا منظر ہم کو دکھتا ہے

کیا وہ منظر

کھڑکی کی چوکھٹ سے باہر

سبز پہاڑی کے قدموں میں

اک شفاف ندی سے چمٹے

پتھر پر چپ چاپ کھڑے

اک پیکر کا گم صم منظر ہے

جس کو کھڑکی کے کھلنے نہ کھلنے سے

کچھ غرض نہیں ہے

یا ہم

کھڑکی کے اندر کا منظر دیکھ رہے ہیں

ساری عمر گنوا دی ہم نے

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wazir Agha. is written by Wazir Agha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Agha. Free Dowlonad  by Wazir Agha in PDF.